الحجامة (پچھنا لگانا)
من الطب النبوی ﷺ
سنت طریقہ علاج
قدیم طریقہ علاج جدید سہولتوں کے ساتھ
ا بو عمرمحمد شاکر نگدہ مولانا
hijamaclinic22@gmail.com
الحمدللہ ، ا للہ سبحانہ و تعالیٰ کا شکر و احسان ہے جو ہر چیزوحال کا مالک و خالق ہے اور ہر چیز پر اسی کا قبضہ و قدرت ہے اور اس نے ہر چیزوحال کو بنایا اور اس طرح انسانوں کے اجسام و جسموں کو مصور کیا اوران کے لئے رزق کا انتظام کیا اور اس نے ان کے اجسام کومختلف بیماریوں میں مبتلا کیا اورہر بیماری کی دوا رکھی، اگر کوئی بیمار ہوتا ہے تو وہی شفاءدیتا ہے۔اورجس نے مجھے توفیق دی حجامة سیکھنے کی اور اس کے ذریعے لوگوں کے علاج کرنے کی۔
اور درود اور سلامتی ہو رسول اللہ ﷺ پر جو رحمتہ للعالمین و خاتم النبین الامام الانبیاءو سید المرسلین ہیں اور جو انسانیت کے لئے شفیق بن کر آئے اور انسانیت کے لئے روحانی و جسمانی شفاءلے کر آئیں۔
اور سلامتی ہو آپ ر ﷺ کے ساتھیوں پر اصحاب پر اور جنہوں نے ان کا راستہ اختیار کیا روز قیامت تک۔
اما بعد:
بے شک حجامة آپ ﷺ کی عظیم وصیت ہے ، آپ نے حجامة سے علاج کرانے کی نصیحت کی اور بے شک حجامة کنزو خزا نہ النبوی ﷺمیں سے ہے اور یہ آپ ﷺ کے معجزات میں سے ایک معجزہ ہے۔
حجامة لگوانا آپ ﷺ کی سنت ہے اور ایک بہترین علاج بھی، رسول اللہ ﷺ نے خود حجامة لگوایا اور دوسروں کو اس کے لگوانے کی ترغیب بھی د ی اورآپ ﷺ صحت اور تندرستی کے لئے حجامةکو بہت پسند فرماتے تھے۔
یہ تحفہ معراج بھی ہے جب رسول اللہ ﷺ معراج پر تشریف لے گئے تھے تو فرشتوں نے ان سے عرض کیا کہ آپ ﷺ اپنی امت سے کہیں کہ وہ حجامة سے علاج کروائیں۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ معراج کی رات رسول اللہ ﷺ کا گزر فرشتوں کی جس جماعت پر بھی ہوا انہوں نے آپ ﷺ کو کہا کہ آپ حجامة کولازم پکڑ لیںاور آپ ﷺ اپنی امت کو حجامة سے علاج کا حکم فرمائیں (رواہ الترمذی۳۵۰۲،۴۵۰۲ )۔
حجامةکوئی نیا علاج نہیں ہے بلکہ یہ ایک قدیم و مفید علاج ہے، آپ ﷺ کی بعثت سے بہت سالوں پہلے تقریبا دنیا کے ہر کونے پر موجود تھا ،اس کے کوئی مضر اثرات(Side Effects) نہیں ہے کیونکہ یہ حدیث وسنت النبوی ﷺسے ثابت ہے۔ اور عرب میں حجامةلگانے کابہت رواج تھا اس کے ذریعے زائدو فاسد خون نکالا جاتاتھا۔عرب ملکوں،مڈل ایسٹ اور جنوب مشرقی ایشیا کے ملکوں جیسے:سوریا، قطر، سعودیہ،جاپان،ملائیشیائ،انڈونیشیا وغیرہ میں رائج ہے اور چین کا قومی علاج ہے وہاں پورے ملک میں اسی سے علاج کیا جاتا ہے ہاں مگرہرزبان میںانکے مختلف نام ہیں ،یہ اب بھی امریکہ کینڈاا ور یورپ میں (آلٹر نیٹو میڈیسنAlter native Medicain) کے طور پر پڑھایا جاتا ہے۔ الحمد للہ اب پاکستان میں بھی ڈاکڑامجداحسن علی صاحب اورانکے شاگردوںکی محنت سے حجامةکو فرو غ دیاجارہاہے اور الحمد للہ ہمارا مقصدو ہدف ہے کہ ہم سنت النبویﷺکے ذریعے انسانیت اورخاص طور پر مسلمانوںکاصحیح طور پرسستاوبہترین علاج کریں۔
حجامةHijama :
لغت میں اس کے معنی پکڑنے کے ہیں پھر یہ فاسدخون پکڑ کر جسم سے نکالنے کے معنی میں استعمال ہونے لگایعنی حجامة (پچھنا لگوانا) انسانی جسم میں سے فاسد خون کو نکالنا جو کہ بیماروں کا سبب ہوتا ہے اوریہ خون رگوں سے بھی نہیں نکلتا بلکہ جلد کے اطراف سے خون نکلتا ہے ۔
حجامةکے ذریعے فاسدوزائد خون نکلتا ہے جس سے وائرس،ٹاکسن،فیبرن،ڈیڈسیل ،مختلف قسم کے جراثیم ،اوردرد نکل جاتاہے اورخون کی گردش دوبارہ اپنی قدرتی حالت پرجاتی ہے، ہم جتنی کوششںکرلیں اس میں صحیحNormalخون نہیںنکلتا ہے اور حجامةلگوانے سے کمزوری بھی نہیںہوتی ہے۔
طبی طور پر ہمارے خون میںٹوٹ پھوٹ ہوتی رہتی ہے خون کے خلیاتCellsچند دنوںمیںمردہ ہوجاتے ہیں اور جسم میںگردش کرتے رہتے ہیں ۔اگر جگر (Liver)اور گردے(Kidnes) صحیح کام کررہے ہوں تووہ اسکو جسم سے باہر نکال دیتے ہیںاور اگر فاسد خون حجامةکے ذریعے نکال دیا جائے تو جگر اور گردے پر اضافی بوجھ کم ہوجاتاہے اور جسم میںنیا اور تازہ خون پیدا ہوتاہے جس کے ذریعے انسان بہت سی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے ،الحمد للہ اسکو لگوانے میں کوئی مضر اثرات(Side Effects)بھی نہیںہے۔
تاریخ الحجامة of HIJAMA History:
حجامة مختلف قوموں میں ہزاروں سالوں سے معروف رہا لوگ اس کے ذریعے بہت سی بیماریوں کا علاج کرتے تھے ، حجامة کی مختلف تصویریں و علامات قدیم مصریوں کے دربار میں پائی جاتی تھیں وہ مختلف طریقوں سے علاج حجامة کرتے تھے بعض لوگ سینگ کے ذریعے حجامة کرتے تھے اس کا نام علاج بالقرن (Horn Theropy) رکھا تھا اور رومی جر منی اور یونانی لوگ شیشے کے گلاس کے ذریعے علاج کرتے تھے اور ہندوستان کے لوگ جونک کے کیڑے کے ذریعے علاج کرتے تھے اورآج کل حجامة شیشوں (Glass Cups)وپلاسٹک(Plastic Cups) کے گلاس،ویکیم پمپ(Vacuum Pump)، الیکڑک پمپ(Electric Pump)،عام ہوائی پمپ(Manual Pump) اور جدید آلات کے ذریعے کیاجاتا ہے جو کہ صرف ایک بار استعمال (Disposiable Instrument)ہوتے ہیں۔
حجامة کی اقسامkindes of Hijama:
حجامة کی مختلف قسمیں ہیں
(۱) (الحجامة الجافة)ڈرائی خشک حجامة(Dry cupping):
اس حجامة میں جسم کے مختلف جگہوں پرجہاں درد ہو وہاںپر بغیر کسی کٹ کے حجامة کیا جاتا ہے۔
(۲)مساج الحجامة(Massag & Moving Cupping):
اس حجامة میںمریض کے جسم پر زیتون کا تیل لگا کر کپ کے ذریعے مختلف جگہوں پر بغیر کسی کٹ کے مساج کیا جاتا ہے۔
یہ دونوں قسموں میں کسی وقت یا دن کی کوئی قید نہیں ہے ، ان دونوں قسموں سے بیماریوں میں عارضی فائدہ پہنچاتا ہے یہ دونوں قسمیں سنت میںشامل نہیں ہیں۔
(۳)(الحجامةالدمویة)حجامة(Blood Cupping):
یہ سنت حجامة ہے جو کہ حدیث النبوی ﷺسے ثابت ہے اس حجامة میں جسم کے مختلف جگہوں وحصوںپر(جہاں ضرورت ہو)بلیڈ کے ذریعے کٹ لگا کرفاسد خون نکا لا جاتا ہے۔اس میں ہر بیماری کا علاج ہے ،یہ حجامة کسی ماہر تھراپسٹ ، طبیب ،و مح
©تجم سے لگوانا چاہیے جس نے باقاعدہ اسکو سیکھا ہو اور اسکی مشق کسی ماہر استاد کی زیرنگرانی کی ہو۔
ان قسموں کے علاوہ آجکل اور بھی بہت سی حجامةکی صورتیں منظر عام ہورہی ہیں جن میں سے (ہربل) جڑی بوٹیوں کے ذریعے (Herbal Cupping)،شعاعوںولیزر کے ذریعے( Falsh & Laser Cupping )،پانی وبخارات کے ذریعے(Water Cupping)،مقناطس کے ذریعے(Magnetic Cupping)،سوئی کے ذریعے(Needle Cupping(Accupuncture)وغیرہ۔
سنت حجامة کی دو قسمیں: (۱)العلاج: علاج کے لئے،(۲)الوقایة: پرہیز کے لئے
پرہیز کے لئے: اس کو حجامة سنت کہتے ہیں اس کے افضل دن چاند کی 17، 19اور 21 تاریخ ہے، احتیاط کے لئے صحت مند لوگ بھی کراسکتے ہیںکیونکہ اسلامی طب وصحت اور طب نبوی ﷺ کا اگر بغور مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ہر قدم پر انسان کو بیماری سے روکنے کی تدبیرکرنی چاہیئے نہ کہ انتظارمیں رہا جائے کہ جب انسان بیمار ہو گا تو پھر علاج کرائیںگے کیونکہ احادیث میں آتا ہے کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے۔
علاج کے لئے: اس کوبھی حجامة سنت کہتے ہیںجس وقت مریض کو اس کی ضرورت ہو،خواہ وہ ابتداءمہینہ ہو یاآخرمہینہ ہو اس سے نفع و فائدہ ہوگا۔ نقصان کاسوال ہی پیدا نہیں ہوتاہے علاج کے موقع پر اگر ضرورت ہو تو اس وقت ایمرجنسی کے طریقے اختیار کیے جائیں یعنی فوراحجامةلگوائیں۔ جیساکہ حضرت امام احمد بن حنبل رحمةاللہ سے ثابت ہے کہ انھوںنے وقت ودن کا لحاظ کیے بغیرحجامةلگوایا ضرورت کے وقت پر۔
حضرت امام احمد بن حنبل رحمةاللہ ہر اس موقع پر جب خون میں جوش ہو حجامة کراتے تھے ، ضرورت میں نہ وقت او ر نہ ساعت کسی چیز کا لحاظ نہیں کیا جائے گا حضرت امام احمد بن حنبل رحمةاللہ کو کسی مرض میں اس کی ضرورت محسوس ہوئی تو آپ نے اپنی گدی کے دونوں جانب حجامة کرایا۔
حدیث النبوی ﷺ کی روشنی میں:
(۱) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما حضو ر ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: شفاءتین چیزوںمیںمضمر(یقینی) ہے۔(۱) حجامة کے ذریعے کٹ لگوانے میں۔(۲) شہد کے استعمال میں۔(۳) آگ سے داغنےمیں ، تاہم میں اپنی امت کو آگ کے داغنے سے روکتا ہوں۔ (البخاری فی الطب:۱۷۸۵،ابن ماجہ:۱۹۴۳)
(۲) حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضور ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا : کہ اگر تمہاری دواﺅں میں سے کسی دوا میں شفا موجود ہے تو حجامة کے ذریعے کٹ لگانے میں ہے، یا شہد کے استعمال میں، یا پھر آگ سے داغنے میں (بشرطیکہ) یہ داغنا اس مرض کو راست آجائے، لیکن میں آگ سے داغنے کو پسند نہیںکرتا۔ (البخاری: ۳۸۷۵،مسلم)
(۳) حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول ﷺنے فرمایا: سب سے بہترین دوا جس سے تم علاج کرو وہ حجامة لگوانا ہے۔ (البخاری:۶۹۶۵،مسلم:۷۷۵۱،ا
¿حمد:۳۷۰۱،المستدرک،البیھقی:۹۷۳۳،۹۳۳)
ایک روایت میں ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا: حجامة کروانا دواﺅں سے بہتر ہے تمہاری دواﺅں میں سب سے بہترین دوا(علاج )حجامة ہے۔(البخاری:۱۷۳۵، ومسلم۴۰۲۲،۶۰۲۲)
(۴) حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے حضرت مقنع رضی اللہ عنہ کی عیادت کی اور فرمایا کہ جب تک تم حجامة نہ لگوالو، میں واپسی نہیں جاﺅں گا، اس لئے کہ میں نے نبی اکرم ﷺ سے سنا ہے کہ حجامة لگوانے میں شفا ہے۔ (البخاری:۸۹۶۵،مسلم،ا
¿حمد۳۵۳۳،البیھقی،الحاکم)
(۵) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے معراج کا واقعہ ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ (اس رات) فرشتوں کی جس جماعت پر بھی گزر ہوا انہوں نے آپ ﷺ کو کہا کہ آپ اپنی امت کو حجامة سے علاج کا حکم فرمائیں۔(رواہ الترمذی :۳۵۰۲، رواہ الطبرانی، ابن ماجہ۹۷۴۳، البزار، مشکوٰةالمصابیح ج:۲)
(۶) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما حضو ر ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: معراج کی رات جب بھی کسی گروہ پر گزرتا وہ گروہ کہتا اے محمد :حجامة لگانا ضروری جانو۔(رواہ الترمذی :۴۵۰۲)
(۷) حضرت سمرة بن جند ب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺکے پاس بنی فزارہ قبیلہ کا ایک دیہاتی آیا، اس وقت آپ ﷺ کو ایک حجام حجامة لگا رہا تھا، پس حجام نے بلیڈ سے کٹ لگایا تو دیہاتی نے تعجب سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! یہ آپ کیا کررہے ہیں، آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا، یہ حجامة ہے: یہ ان سب علاجوں سے بہتر ہے، جو لوگ اختیار کرتے ہیں۔ (ا
¿حمد:۴۹۰۰۲، النسائی )
(۸) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ تم جن چیزوں سے علاج کرتے ہو ان میں سے کسی میں خیرو بہتری ہے تو وہ حجامة لگوانا ہے۔(ابن ماجہ،ا
¿بوداﺅد فی الطب ۶۷۴۳)
(۹) حضرت ابوکبشہ انماری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ سرمبارک پر اور دونوں کندھوں کے درمیان حجامة لگوایا کرتے تھے اور فرماتے تھے جس شخص نے پچھنا کے ذریعے اپناگندا خون نکلوادیا تو اب اسے کوئی خدشہ نہیں، اس بات سے کہ وہ کسی بیماری کا کوئی علاج نہ کرائے۔ (ابن ماجہ،ا
¿بو داﺅد:۴۸۴۳)
یہ حدیث ایک بہت اہم نقطہ ثابت کرتی ہے کہ حجامہ میں ہر اس مرض کاعلاج ہے جس مرض کی دوا بھی تک دریافت نہیں کی جاسکی۔
(۰۱)حضر ت ابن عباس رضی اللہ عنہمانے روایت ہے کہ حضو ر اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگر کوئی طریقہ علاج شفاءکا حامل ہے تو وہ صرف الحجامة ہے۔( الحاکم)
(۱۱)حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اگر تم کسی مرض میں شفاءکے لئے کوئی عمل ( علاج) کرانا چاہو تو وہ حجامة ہے۔
(۲۱)اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا: اے اللہ کے بندو ! اپنی بیماریوں کا علاج کراﺅ، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے کوئی مرض ایسا پیدا نہیں کیا جس کا علاج نہ ہو صرف ایک مرض ایسا پیدا کیا ہے جس کا علاج نہیں ہے صرف ایک مرض یعنی مرض الموت ۔ (الترمذی، الحاکم )
ایک راویت میں کہ حضور ﷺ نے فرمایا : بے شک تمہارے امراض کا بہترین علاج الحجامة ہے، مزید فرمایاکہ یہ وہ طریقہ علاج ہے جسے بہترین لوگوں نے ہمیشہ اپنا یا
©
©۔( الحاکم ،والمستدرک)
(۳۱)حضرت ابوہریرة رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا جب اللہ تعالیٰ نے کوئی بیماری پیدا فرمائی تو اُس کی شفاءاور دوا( یعنی علاج) بھی ساتھ نازل فرمائی۔(البخاری)
(۴۱)رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ہر بیماری کا علاج موجو د ہے جب دوا کا استعمال بیماری کے مطابق کیا جاتا ہے تو حکم الہی کے طفیل شفاءہو جاتی ہے۔ ( مسلم)
ان احادیث یہ اہم نقطہ ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہربیمار ی کا علاج رکھاہے کوئی بیمار ی لا علاج نہیں ہے لہذا ایسے کلمات کہنے سے گریز کریںکہ اسکاکوئی علاج نہیں ہے یا یہ لا علاج ہے وغیرہ۔
(۵۱) عبدالرحمن بن ابی انعم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو وہ حجامة لگوارہے تھے مجھے دیکھ کر فرمانے لگے کہ ابوالحکم تم بھی حجامة لگوالو، میں نے کہاکہ میں نے حجامة نہیں لگوایا، اس پر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے حضور ﷺ نے یہ فرمایا کہ لوگوں کے طریقہ علاج میں حجامة لگوانا بہترین طریقہ علاج ہے۔(الحاکم)
(۶۱)حضور اقدس ﷺ سے جب کسی شخص نے درد ِ سر کی شکایت کی تو آپ ﷺ نے اُسے سر پر حجامة کرانے کا حکم فرمایا۔(ا
¿بو داﺅد)
(۷۱)امام مالک رحمةاللہ نے اپنی تصنیف
©
©
©
©” الموطائ“ میں لکھا ہے کہ : حضور اقدس ﷺ نے یوںارشاد فرمایا: اگر کوئی علاج ہے جو مرض کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے وہ الحجامة ہے ۔( موطاءامام مالک)
(۸۱) حضور اکرمﷺنے فرمایا کہ حجامة کرانا تمام علاج معالجوں سے بہتر ہے جو لوگ کرتے ہیں۔(المستدرک)
(۹۱)حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: اگر تمہاری کسی بھی دوا(علاج) میں شفاءہے تو صرف الحجامةہے ۔ ( الحاکم)
(۰۲)حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ گلے کے دونوں طرف اور مونڈھوں کے درمیان حجامة لگایا کرتے تھے۔(ا
¿بوداو
¿د :۰۴۸۳،الترمذی:۲۵۹۲)
حجامة کی سنت تاریخIslami c Date's of Hijama :
حجامة اسلامی مہینے کی 19,17 اور 21 تاریخ میں لگوانا سنت ہے۔
(۱) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حضو ر ﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ چاند کی17 تاریخ کو حجامة لگوائے تو ان تاریخوں میںیہ حجامة لگوانا ہر بیماری کے لئے شفا ہے۔ (ا
¿بوداﺅد:۳۶۸۳،ابن ماجہ:۴۲۸۲، الحاکم)
(۲) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ جس نے چاند کی 17،19، 21 کو حجامة لگوایاتو وہ ہر بیماری کے لئے شفا ہے۔ (ا
¿بوداﺅد:۱۶۸۳، الطبرانی، البیہقی)
(۳)ہجری مہینہ کی سترہویں، انیسویں اور اکیسویں تاریخ میں حجامة لگوانا پسند فرمایا ہے۔(الترمذی۲۵۰۲، ابن ماجہ۹۴۲)
(۴)ان تاریخوں میں حجامتہ لگوانے میں ہر بیماری سے شفاءہے ۔(ا
¿بو داﺅد:۴۶۸۳)
(۵) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بہترین دن جن میں تم حجامة لگواتے ہو ۔ قمری(اسلامی) مہینے کے 17، 19، 21 تاریخ کے دن ہیں۔ (الترمذی۴۵۰۲،ابن ماجہ، الحاکم، البزار)
(۶) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے اپنی گردن اور کندھے کے پچھلے حصے میں 17،19، 21تاریخ کو حجامة کراتے تھے۔(الترمذی:۱۵۰۲)
(۷)حضرت انس ر ضی اللہ عنہ کہتے ہیںجسے حجامةکروانا ہو وہ 17، 19، 21 چاند کیتاریخ کا انتظار کرے۔(ا
¿بوداﺅد:۲۶۸۳،ابن ماجہ:۶۸۴۳،البیہقی:۹/۰۴۳)
مواضع الحجامة عندالنب
¸ ﷺ:
وہ جگہیں و مقامات جہاں پر حضور ﷺ نے خود حجامةلگوایا۔
(۱)الیافوخ: سرکے اوپر،(۲) الاخدعین: گردن کے دونوں جانب گدی پر، (۳) الکاہل:دو کندھوں(مونڈھوں) کے درمیان، (۴) الھامة:سامنے کی طرف سر پر(سجدے و پیشانی کی جگہ) (۵)جوزة القمحدوة،فاس الرا
¿س:سر کی پشت پر درمیان میں،(۶) الورک:کو لہے پراورران کے او پر(۷)ظھرالقدم:پیر وپاﺅںپر۔
(۱) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ بہترین علاج حجامة ( پچھنا لگانا) ہے رسو ل اللہ ﷺ نے سر میںپچھنے یعنی حجامة کرایا کیونکہ آپ ﷺ کے سر اقدس میں درد تھا۔(البخاری ،الترمذی،ا
¿بو داﺅ د :۱۶۸۳، اّحمد:۲۰۱۲، ابن ماجہ)
(۲)حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺ تین بار حجامة لگواتے ،ایک بار مونڈھے پر ،اور دو بار گردن کے پہلوی حصوں پر ۔(الترمذی،ا
¿بو داﺅد:۰۶۸۳،ا
¿حمد)
(۳) حضرت علی کرم اللہ وجھہ نے فرمایا کہ جبرئیل علیہ السلام حجامة گردن و دو مونڈھوں کے درمیان کا حکم لے کر نازل ہوئے۔(ابن ماجہ:۲۸۴۳)
(۴) رسول اللہ ﷺ سے خود حجامة لگوانا ثابت ہے چنانچہ آپ ﷺ نے گردن کی (پہلوی حصے )دونوںطرف میں، مونڈھوں کے درمیان ،اور سر پر حجامة لگوایا ۔( الترمذی:۲۵۰۲،ا
¿بو داﺅد:۹۵۸۳،ا
¿حمد:۲۹۱،ابن ماجہ : ۳۸۴۳ ، الحاکم)
(۵)رسو ل اللہ ﷺ نے اپنے سرکے اوپر کی طرف پر اور مونڈ ھوں کے درمیان پچھنے لگو ائے تھے ۔(ا
¿بو داﺅد:۶۰۸۳)
(۶)حدیث مرفوع میں ذکر ہے کہ ٓاپ ﷺ نے فرمایا :تم سر کی پشت میں درمیان پر حجامة لگاو
¿اس میں پانچ بیماریوں سے نجات ملتی ہے اس میںسے ایک جذام بھی ہے۔(الطبرانی،جامع الصغیر للسیوطی)
(۷)جب حضور اقدس ﷺ کو زہر دیا گیا تو آپ ﷺ نے گردن اور مونڈھوں پر حجامة کرایا۔( لترمذی،ا
¿بو داﺅ د ابن ماجہ ، سفر السعادت)
(۸)ابن بجینہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے اپنے سرکے درمیان میںمکہ کے راستے میں حجامة لگوایا جبکہ آپ احرا م باندھے ہوئے تھے۔(البخاری:۸۹۹۵،مسلم۳۰۲۱)
(۹)حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپﷺنے حجامة لگوایا جبکہ آپ محرم تھے یعنی احرام باندھے ہوئے تھے یہ حجامة آپﷺنے درد سر کی بناءپر لگوایا تھا جس سے آپ متاثر تھے(البخاری فی الطب۸۹۶۵،ابن ماجہ۲۸۰۲)
(۰۱)حضرت جابررضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضو ر ﷺ نے اپنے کو لہے پر حجامةلگوایا، اس لئے کہ کولہا موچ کھا گیا تھا۔( ا
¿بو داﺅد :۳۶۸۳،۴۶۸۳،النسائی:۵۴۹۱)
(۱۱)حضور اکرم ﷺ نے تھکان کے باعث اپنی ران مبارک پر حجامة کرایا۔ (ا
¿بو داﺅد، ابن ماجہ)
(۲۱)حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضو راکرم ﷺ نے درد کے باعث ( پاﺅں میں موچ آگئی تھی) احرام کی حالت میں اپنے پشت قدم پر حجامة کرایا۔(ا
¿بو داﺅد:۱۷۸۳،ا لترمذی،النسائی:۹۴۸۲،ا بن ما جہ ، ابن خزیمہ )
حجامة سے جاد و اور زہر کا اثر ختم ہونا:
جب آپ ﷺ پر یہودیوں نے جادوکیا تو اس وقت آپ ﷺ نے سرِ اقدس پر حجامة کرایا اس حدیث سے معلوم ہواکہ حجامة کرانا جادو اور زہر کے لئے بھی مفید ہے اور یہ بات عقیدہ سے ہے۔
(۱)حضرت عبدالرحمن بن کعب بن مالک رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ آپﷺ نے اپنے دو کندھوں کے درمیان یعنی شانے پر تین بار حجامة لگوایا اور اپنے اصحاب کو بھی اسکا حکم دیا چنانچہ ان لوگوں نے بھی حجامة لگوایا مگر ان میںسے کچھ لوگ چل بسے ۔(البخاری)
(۲)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا ارشادہے کہ آپﷺ نے اپنے دو کندھوں کے درمیان یعنی شانے پر تین بار حجامة لگوایا اور اپنے اصحاب کو بھی اسکا حکم دیا چنانچہ ان لوگوں نے بھی حجامة لگوایا مگر ان میںسے کچھ لوگ چل بسے ۔(البخاری)
(۳)حضرت عبدالرحمن بن ا
¿بی لیلی سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ پر جادوکیا گیا تو آپ ﷺ نے اپنے سر پر حجامة لگوایا۔ (ابن ماجہ)
(۴)ایک اور روایت میںہے کہ آپﷺ نے اپنے دو کندھوں کے درمیان یعنی شانے پرتین مرتبہ حجامة لگوایا اس جان لیوازہرآلود کھنے کی وجہ سے جسکوآپﷺ نے بکری کے گوشت سے کھایا تھاآپکو ا
¿بو ہندنے سینگی سے حجامة لگایا(جو کہ انصار کے قبیلہ بنو بناضہ کے مولی تھے)۔(البخاری،مسلم)
(۵)رسول اللہ ﷺ کو یہودی عورت نے زہر دیا تو آپ ﷺنے اس کے زہر کے اثر کے خاتمے کے لئے حجامة لگوایا۔(ا
¿بوداﺅد:۰۱۵۴)
حجامةکتنی عمر میںلگواسکتے ہیں: حجامة ہر عمر میں لگوایاجاسکتاہے ،مگرمعمر وزیادةکمزوربوڑھے حضرات کو حجامة لگاتے
وقت احتیاط کرنا چاہیے۔
حجامةکتنی با رلگوانا چاہیے:سال میں کم ازکم دو مرتبہ صحت مند جسم والے حضرات کو حجامة لگوانا چاہیے کیونکہ خون نکلوانے والا انسان ہمیشہ تندرست رہتا ہے اور ہر بیماری سے محفوظ رہتا ہے۔ اگر مریض ایک بار حجامةسے ٹھیک نہ ہو تو تین سے سات دفعہ حجامة کرنا چاہیے پندرہ د ن یا مہینے کے وقفے سے طبیب ومعالج کے تجربہ کے مطابق حجامة کروائیں۔
روزے کی حالت میں آپ ﷺ نے حجامة لگوایا:
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے حجامة لگوایا جبکہ آپ روزے کی حالت سے تھے۔ (البخاری: ۸۳۹۱،۹۳۹۱)
احرام کی حالت میں آپ ﷺ نے حجامة لگوایا:
(۱) حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپﷺنے حجامة لگوایا جبکہ آپ محرم تھے یعنی احرام باندھے ہوئے تھے یہ حجامة آپﷺنے درد سر کی بناءپر لگوایا تھا جس سے آپ متاثر تھے(البخاری فی الطب۸۹۶۵،ابن ماجہ۲۸۰۲)
(۲)حضو راکرم ﷺ نے دردوموچ کے باعث ( پاﺅںیا پشت میں موچ کی تکلیف کی بناءپر جو پیر تک پہنچی تھی) احرام کی حالت میں اپنے پشت قدم پر حجامة کرایا۔(النسائی، ابن خزیمہ )
(۳) رسول اللہ ﷺنے حجامة لگوایااور آپﷺاحرام میں تھے اپنے پشت پریاپیر کی موچ کی تکلیف کی بناءپر جو پیر کو پہنچی تھی۔(النسائی:۸۵۴۹۱)
(۴)ابن بجینہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے اپنے سرکے درمیان میںمکہ کے راستے میں حجامة لگوایا جبکہ آپ احرا م باندھے ہوئے تھے۔(البخاری:۸۹۹۵،مسلم۳۰۲۱)
عورتوں کا حجامة لگوانا: عورتوں کو حجامة لگوانا جائز ہے، عورت اپنے محرم یا کسی دوسری عورت سے حجامة لگوائے، نا محرم سے حجامة صرف ضرورت کے تحت( ایمرجنسی کی حالت) میں لگوایا جاسکتا ہے جبکہ وہ نابالغ ہو۔ مرد عورت کو اور نامحرم عورت مرد کو حجامة نہ لگائے سوائے شرعی عذر کے ۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ا
¿ م المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے آپ ﷺ سے حجامة لگوانے کی اجازت چاہی تو آپ نے ا
¿بوطیبہ کو حکم فرمایا کہ وہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو حجامة لگائے(بقول راوی:ا
¿بو طیبہ ان کے رضائی بھائی تھے یا وہ نابالغ تھے )۔ (رواہ احمد :۰۵۳، ابن ماجہ :۰۸۴۳)
حجامة لگانے پر اجرت:
حجامة لگانے کے فن کوتھراپسٹ ، طبیب ،و مح
©تجم کسب معاش کے لیئے بھی اختیار کرسکتا ہے اورحجامة لگانے کی عوض اجرت لینا اور دینا جائز ہے یہ آپﷺکے فعل و عمل سے ثابت ہے کہ آپﷺ نے بھی صحابی کو اجرت کے طور پر دو صاع کے برابر اجناس طعام دی تھی(دو صاع 7سیرکےبرابر ہے)۔
اصحاب الرسول واہل العلم کے نزدیک جائز ہے عند الترمذی والشافعی قول الجہور بالا جماع ہے۔
(۱)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے کسی نے حجامة کرانے پر اجر ت کا مسئلہ پو چھا کہ جا ئز ہے یا نہیں ؟ تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حضرت ا
¿بو طیبہ نے حضو ر ﷺ کے حجامةکیا تو حضور ﷺ نے( اجرت و معاوضہ کے طور پر) دوصا ع کھجور مر حمت فرما ئی ۔ ( ایک صا ع = ۳ ۱/۲ سیر ، ۲ صا ع =۷ سیر) (البخاری فی الطب : ۶۹۶۵ ، ۳۶۲۵ ، مسلم:۷۷۵ ۱، شما ئل ا لتر مذ ی )
(۲) ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے حجامة کرنے والے کو بلایا پس اس نے آپ ﷺ کو حجامة لگایا اور آپ ﷺنے اس کو اجرت عطا کی۔(البخاری:۸۷۲۵)
(۳) حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے حجامة لگوایا اور مجھے حکم دیا کہ میں حجامة لگانے والے کو اجرت عطا کرو۔ (البخاری:۶۸۶۵)
(۴)حضر ت علی رضی اللہ عنہ فرما تے ہیں کہ حضور ﷺنے ایک مر تبہ حجامة کرایا اور مجھے اسکی اجر ت ادا کر نے کا حکم دیا میں نے اس کو ادا کیا ۔ (رواہ الترمذی)
(۵)ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ نبی اکر م ﷺ نے حجامة لگوایااور حجام کو اجر ت دی۔(البخاری:۱۹۶۵،۳۱۷۵،مسلم:۲۰۲۱)
حجا مة کرا تے وقت کی دعا Dua :
حجامةکرتے اورکراتے وقت آیت الکرسی اور درودشریف پڑھنا چاہیئے۔
حضر ت علی بن ابی طا لب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرما یا کہ جس شخص نے حجامة کر اتے وقت آیت الکرسی پڑ ھی تو اس کو حجامة کرانے کا مکمل فا ئد ہ حا صل ہو گا ۔( ابن کثیر،جلد:۱ /۱۱۶
©)
ابن السنی اورحضر ت علی بن ابی طا لب رضی اللہ عنہ ایک اور روایت میں ہے کہ حجامة کراتے وقت آیت الکرسی پڑ ھنا دومر تبہ حجامة کرانے کے برابر ہے ۔( ابن کثیر
©۱/۹۰۳)
احتیاطی تدابیر:
حجامةسے پہلے جن چیزوںکاخیال رکھیں:
حجامة کروانے سے پہلے اپنی تمام بیماریوں کے بارے میںتھراپسٹ کو آ گاہ کریں تاکہ وہ ان چیزوںکو مدنظر رکھتے ہوئے آ پ کاعلا ج کرے ۔ (خاص طور پرشوگر(Diabrtes), کینسر(Cancer)، ہیموپیلیا (Hemophilia)، د ل وجگر کے امراض والے مریض ضرور آ گاہ کریں)۔
خون کا عطیہ دینے والے تین یاچاربعدحجامةکروائیں۔خون پتلا کرنےوالی ادویات(Asprin,Warfarin
Clopidogret) استعمال کرنےوالے ان ادویات کوروک لیںپھرحجامةکروائیںاورنشہ ٓاور ادویات استعمال کرنے والے حضرات ان کو جب تک چھوڑنہ لیںحجامة نہ کروائیں۔اگر مریض کی حالت بے ہوشی کی ہو رہی ہو تو اسکے پاس سے حجامةکے ٓالات ہٹادیں اورمریض کوشہد کا پانی یا میٹھا مشروب پلائیں۔
بہت زیادةمعمروبوڑھے کمزورودبلے حضرات کو حجامة لگاتے وقت احتیاط کرنا چاہیے۔
حجامةلگاتے وقت ضروری ہے کہ مریض خالی پیٹ ہو کھانے کے ۴گھنٹے اورپینے کے۲گھنٹے بعدحجامةلگوایاجائے اسکا اہتمام کریں۔
عورتیں ایام الحیض و ا لنفاس کی حالت میں اورحاملة عورت ابتدائی ۳ ماہ میںحجامة نہ لگوائیں ،اور اسقاط کی مریضہ بھی حجامة نہ لگوائیں۔
حجامةکے بعد ان چیزوںکااہتمام کریں:
سب سے پہلے ا ﷲتعالیٰ کا شکر اداکریںشکرانے وشفاءکی نیت سے دو رکعات نفل پڑھ لیںکہ ا ﷲتعالیٰ نے ہمیںسنتﷺاداکرنے کی توفیق دی۔صدقہ دینے کا اہتمام کریں کیونکہ صدقہ بلاﺅںکوٹالتاہے۔
حجامةلگانے کے۰۱سے ۵۱منٹ بعدغسل کرلیںیہ مستحب ہے غسل گرم پانی سے کرکے آخرمیںپاﺅںٹھنڈے پانی سے دھویاکریں۔حجامةوالی جگہ پر شہد اور زیتون کاتیل لگائیں۔علاج کی ہوئی جگہ پر۴۲ گھنٹے تک صابن اورشامپو نہ لگائیں اور اپنے جسم کو ائیرکنڈیشن اور ٹھنڈی ہوا سے محفوظ رکھیں۔اگر تھکاوٹ یا نیند محسوس ہوتو آرام کریں۔ کھاناحجامةلگنے کے ۲گھنٹے بعدکھائیں( پہلے غسل کرلیں)۔
تمباکو نوشی(Smoking )اور جماع(Marital Relation )سے ۷دن تک پرہیز کریں۔
پرہیز:
تمام بادی (Gastric)، ثقیل(Heavy &Oily)، ترش ، وٹھنڈی ا شیائ(Cold) اور برف والے ٹھنڈے مشروبات سے۷دن تک پرہیز کریں۔
چاول(Rice) ،گوشت(Meat)، کولڈڈرنگ(Cold &Fizzy Drink) سے مکمل پرہیز کریں۔
مفیدغذائیں:
لوکی، تورئی،مونگ کی دال،مونگ کی دال کی کچھڑی،بکرے کاگوشت،دیسی مرغی ، بکرے ومرغی کی یخنی،چقندر،زیرہ،پودینے کی چٹنی کھانے کے ساتھ،تازہ پھل اور سبزیاں،بادام، انجیر،کشمشں۔
ناشتہ میںجوکادلیہ دودھ میںپکاکرشہدڈال کر کھائیں
منافع وفوائد الحجامةBenefit from Hijama :
عمل کا دارومدار نیت پر ہے کیونکہ حجامة سنت وشرعی علاج ہےہمارے تجربے اور مشاہدے سے بعض حیرت انگیزنتائج سامنے آئیںہیں کیونکہ یہ سنت علاج ہے اس میں بیماریوںسے روک ہے طبیعت میں نشا ط آجاتاہے ہر علاج میں ایک معروف وخاص بات ہوتی ہے اسی طرح حجامة کے ذریعے بھی بعض مریضوں کو مکمل فائدہ ہوتا ہے اور بعض کو کم فائدہ ہوتا ہے اور بعض کو عارضی بھی فائدہ ہوتا ہے کیونکہ شفا تو حق سبحانہ و تقدس ہی دیتے ہیں جو کہ بیماری وشفا کے مالک وخالق ہیںاس میں اللہ تعالی نے روحانی و جسمانی دونوں بیماریوں سے شفارکھی ہے۔
حضرت جابررضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ہر مرض کا ایک علاج ہے اور جب اس مرض کا صحیح علاج کیا جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے اسے شفاءملتی ہے۔( یعنی کہ کسی مرض سے شفاءکا انحصا ر اللہ کے حکم اور اس کی مرضی پر منحصر ہے)۔(مسلم)
حجامة جسم کے مختلف حصوں پر لگایا جاتاہے بعض مقامات پر لگانا اعصاب کے لئے مفید ہے اور بعض جگہوں پر توانائی اور قوت مدافعت بڑھانے کے لئے اور بعض مقامات دماغی مراکز کو فعال بنانے کے لئے اور بعض خون کی تحلیل کے لئے لگایاجاتاہے۔
حجامة کرانے کی ضر ورت اس بناءپر ہو تی ہے کہ زیادہ تر امر اض فساد خون کی وجہ سے ہو تے ہیں ، جو دموی امراض
( خونی امر اض ) کہلا تے ہیں اس کا علا ج صر ف خون نکلوانا ہی ہے۔ حجامة اس مقصد کیلئے بہت اہم ہے کہ اس میں خون نواحی واطراف جلد سے نکلتا ہے چنا نچہ اطبا ءکا اس با ت پر اشکا ل ہے کہ گرم آ ب وہوا میں رہنے والوں کا خون رقیق پتلا ہو تا ہے اس لیے ان کا فصد الگوانے سے زیادہ حجامة کرانا مفید ہے۔( مظا ہر حق ۴/۳۷۲)
اطباءکی متفقہ رائے ہے کہ ٹھوڑی کے نیچے حجامة کرانے سے چہرے، گلے اور دانتوں کے درد کو آرام ہوتا ہے، سر اور ہتھیلیوں کو سکون ملتا ہے ،ایڑی پر حجامة کرانے سے ران اور پنڈلیوں کو آرام ہوتا ہے اور خارش دور ہوتی ہے، سینے کے نیچے حجامة کرانے سے پھوڑے ، پھنسی،دمل، خارش، نقرس، بواسیرا ور کند ذہنی کو افاقہ ہوتا ہے۔(الطب النبویﷺ)
شر عتہ الاسلام میں ہے کہ سر سے خون نکلنے سے ان سات امراض میں شفا ہے : جنون، جذام، برص، اونگھ، دانتوں کا درد، آنکھوں کا غبار اور سر کا درد،درد ِ شقیقہ اور سستی۔
حضرت ابن عمررضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ حجامة کرانے سے عقل بڑھتی ہے اور قوتِ حافظہ میںاضافہ ہوتا ہے۔ ( باب فی الطب المستد رک، الحاکم)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ حجامة سے نگاہ تیز اور پیٹھ ہلکی ہوتی ہے۔ ( المستدرک،الحاکم)
آپﷺ نے اپنے دو کندھوں کے درمیان یعنی شانے پر حجامة لگوایا کیونکہ یہ ان مقامات سے ہے جن کا تعلق براہ راست دل سے ہے۔ آپﷺ کو ا
¿بو ہند رضی اللہ عنہنے حجامة لگایا تھا جو کہ انصار کے قبیلے بنو بناضہ کے ایک مولی تھے۔ آپﷺ کوا
¿بو طیبہرضی اللہ عنہ نے بھی حجامة لگایا تھا(البخاری،مسلم)
حضور اقدس ﷺ نے جنون، جذام ، برص اورمرگی کا علاج حجامة تجویز فرمایا۔
ایک حد یث میں ہے کہ درمیان سر پر حجامة لگوانے سے پانچ بیماریوں سے نجات ملتی ہے اس میںسے ایک جذام بھی ہے۔(الطبرانی،جامع الصغیرللسیوطی)
بخار ( جاڑہ ) میں ہاتھ پاﺅں کھر درے، موٹے کپڑے سے مالش کرنا اور اس سے زیادہ فائدہ سینگیاں کھچوانا یعنی الحجامة کراناہے، اس سے طاقت میںا ضافہ ہوتا ہے۔ ( بہشتی زیور)
بدن کے سن ہو جانے کی صورت میں خون نکلوانا یعنی ( حجامة) علاج ہے۔
ایک حد یث میں ہے کہ تم گدی کی ہڈی کے ابھار پر پچھنا لگواﺅا س لیے کہ اس میں ۲۷(72) بیماریوں سے نجات ملتی ہے ۔(الطبرانی:۶۰۳۷،المجمع للھیثمی:۹۳۳۸)
حضرت عکرمةرضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کے تین غلا م تھے جو حجامة کا کام جانتے تھے اور میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے سنا تھا کہ آپﷺ نے فرمایا :عمدہ غلام حجامة لگانے والا ہے جو حجامة لگاکرخون نکالتاہے جس سے ریڑھ وپشت کی گرانی جاتی رہتی ہے اور نگاہوںکو روشنی بخشتاہے۔(الترمذی:۴۵۰۲،ابن ماجہ:۸۷۴۳)
حجامة بدن کے سطحی حصے کو صاف بناتاہے ،حجامة خون صاف کرتاہے اور خون کی گردش BloodCirculation Activationکوبہتر کرتا ہے اور حرام مغز(Medulla) کو فعال بناتا ہے،
شریانوں پر اچھا اثر پڑتا ہے۔پٹھوںکے اکڑاﺅکو ختم کرتاہے۔
نشاط پیدا کرتا ہے تھکاوٹFatigue ، سستی و کاہلی ختم ہوتی ہے،
کثرت نیند کی بیماری Excessive Sleepness ختم کرتا ہے
اور نیند نہ آنے کی بیماری Insomniaکے لئے مفید ہے،
ڈپریشن Depressionو ٹینشنTension و نفسیاتی بیماری کو دور کرتا ہے،
آدھا سر کا درد (درد شقیقہMigraine) کے لئے بہت مفید ہے،
خاص طورپر ہر قسم کے سر درد کے لئے فائدہ مند ہے،
دل کے غلاف (Pericalrdits)اور ورم گردہ(Nephritis) میںمفید ہے،
قبض Constipationکو دورکرتاہے، زہرخورانی Food Poisoning، بواسیرHaemorrhoids۔
دل کے امراضHeart Diseases۔ناف کا ہرنیاUmbilical Hernia
گردے کا درداورپتھریkidney Conditions & Stones ، جگر کی بیماریاںLiver Problems ،
یرقانJaundice، غدودکی بیماریاںProstate,
شوگرکا بڑھناDiabetes mellitus اور کم ہوناHypoglycemia۔
بلڈ پریشر Blood Pressure ، کولیسٹرولCholesterol ،یورک ایسڈUric Acid،
اور موٹاپے Obesityکو کنٹرول کرتا ہے،
عرق النساءSciatica ، نقرس اورگھٹیا کے لئے مفید ہے،برص کی بیماری میں افاقہ ہوتاہے۔
دانت Teeth، آنکھEyes، کان Middle Ear، گلے کی بیماریوں Tonsils،بہراپن Deafnessکو دور کرتا ہے۔
دنبل (Furuncless)Boil ، مہاسوںPimples، خارشEczema، الرجیAllergy کو دور کرتا ہے،
کمر دردBackpain، گردنNeck،کندھوںShoulder،ایڑیHeel، ہڈیوںBones،
جوڑوںJoints ، رانوںThigh،گھٹنوںKnee کا درد کے لئے مفید ہے۔
سائینوسائیٹسSinusitis،سینہChest،دمہAsthma اور پھپھڑوں کے امراض اور انجائناکے لئے مفید
ہے۔نمونیہTB ،کھانسیCough،نزلہ،فلوFlu،انفلواینزاInfluenza ، فالجStroke، مرگیEpilepsy، گنجا پنAlopecia کے لئے مفید ہے اورجادوMagicکا بھی اس میںمو
¿ثر علاج ہے۔
اس میں روحانی و جسمانی دونوں بیماریوں سے شفا ہے۔
لیبارٹری رپورٹ سے ثابت ہے کہ حجامةکرنے سے نکلنے والا فاسد خو ن ا ور فاسد مادہ ہیں جس میں وائرس،ٹاکسن،فیبرن،ڈیڈسیل،اور مختلف قسم کے جراثیم ہوتے ہیں۔
مولانا ابو عمرمحمد شاکر نگدہ ماہر الحجامة
عیادةالحجامة(کلینک)کراچیرابطہ:0300-2433053
No comments:
Post a Comment